Skip to Main Navigation
صحيفة وقائع 2021/03/30

حقائق پر ایک نظر: کراچی میں ورلڈ بینک کا کردار

ورلڈ بینک کراچی میں کیوں مصروفِ کار ہے؟

کراچی پاکستان کا معاشی مرکز ہے- پاکستان کی اپنی صلاحیت کے مطابق ترقی کرنے کے لیئے  کراچی کا بہتر رہائش کے لائق، جامع اور مسابقتی شہر ہونا  ایک حدف ہے۔

2019 Global Livability Index

  عالمی انڈیکس برائے بہتر رہائش ، 2019 کے مطابق سردست کراچی دنیا کے 10سب سے نچلے شہروں میں شامل ہے۔ بدقسمتی سے شہر کراچی بلدیاتی خدمات کے تمام اشاریوں اور اہلیت، صحت ، ماحولیات ، حفاظت اور تعلیم کی تمام جہتوں پر ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کررہا ہے۔

کراچی کو ایک قابل رہائش اور مسابقتی میگاسٹی میں تبدیل کرنا

ورلڈ بنک کی 2017 میں شائع شدہ تشخیصی رپورٹ میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ شہری ڈھانچے میں اہم خلا کو پرکرنےاور خطے  میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ شہری ڈھانچے میں اہم خلا کو پرکرنےاور خطے میں معاشی صلاحیت میں اضافے کے لئے 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری درکار  ہے۔

اس کے باوجود ، اس رپورٹ پر مشاورت سے واضح ہوا ہے کہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے صرف سرمایہ کاری ہی کافی نہیں ہوگی  بلکہ اس تبدیلی کی سطح  پر پہنچنےکے لئے حکومت اور شہریوں کا نظریہ مشترک ہونا اور طویل مدت کے لئے وابستگی بھی ضروری ہے۔

اس مقصد کے لئے ، ورلڈ بینک نے کراچی میں ہر سطح کی حکومت کے ساتھ کام کیا  تاکہ گورننس کے اصول بنائے جائیں اور ایک طویل مدتی لائحہء عمل کے نقشے کو زیادہ قابل ، جامع، محفوظ بنایا جا سکے  اور  اسے پیداواری میگاسٹی کے لحاظ سے تشکیل دی جاسکے ، جس میں حکومت ، ورلڈ بینک اور دیگر شراکت دار مشترکہ طور پر شریک ہوسکیں۔

 

کراچی کو کن چیلنجوں کا سامنا ہے؟

کراچی اپنے بڑھنے کے تناسب کے لحاظ سے نہ تو ترقی کی رفتار قائم رکھ سکا ہے اور نہ ہی  مکینوں اور کاروبار کی بنیادی ضروریات کو مساوی طور پر فراہم کر سکا ہے۔

مثال کے طور پر ، پانی کی فراہمی اور نکاسی  کے  نظام سے صرف آدھے  شہر کی ضرورت پوری  ہوتی ہے۔

 چنانچہ  پانی روزانہ ٰصرف چند گھنٹوں کے لئے ہی دستیاب ہوتا ہے۔ بیشتر نکاسی شدہ پانی کو بغیر صاف کئے سمندر میں چھوڑ دیا جاتا ہے۔ 60 فیصد سے زیادہ کچرے کو کھلے عام پھینک دیا جاتا ہے ، جس سے نکاسیئ آب اور شہری ماحولیات پر انتہائی منفی اثرات پڑتے ہیں۔ شہریوں کی آمدن کے مطابق سستے مکانات  دستیاب نہیں ہیں۔جس کے باعث ایک اندازے کے مطابق 50 فیصد شہری بے قائدہ آبادیوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔  سڑکیں اور عوامی مقامات ، جو کراچی کے بیشتر رہائشیوں کی روزی روٹی کمانے میں مدد کرتے ہیں ، آہستہ آہستہ ناپید  ہو رہے ہیں۔

شہری ڈھانچے میں خلاء اور کمزور شہری منصوبہ بندی کا غیر مساوی بوجھ غریب رہائشی اٹھاتے ہیں۔ یہ آفات کے رحم و کرم پر بھی ہوتے ہیں اور ان سے حفاظت کی صلاحیت بھی کم رکھتے ہیں۔

 

 ورلڈ بینک کراچی میں کون سے منصوبوں کی مالی معاونت کرتا ہے؟

پانی کی فراہمی ، سیوریج ، پبلک ٹرانسپورٹ ، عوامی مقامات ، شہری حکومت اور کچرے کے انتظام کے لئے ورلڈ بینک نے اب تک مجموعی طور پر 838 ملین ڈالر مہیا کئے ہیں۔ اس سرمایہ کاری سے کراچی میں 5.6 ملین افراد فائدہ اٹھائیں گے، جو اس کی آبادی کا ایک تہائی حصہ ہیں۔ عمل درآمد کئے جانے والے منصوبے ورلڈ بنک کی پالیسیوں کےپابند رییں گے، جن کا ذکر مالیاتی معاہدے میں کیا گیاہے۔ اس کے علاوہ ایشیائی ترقیاتی بینک( اے ڈی بی) اور ایشیائی انفراسٹرکچر بنک (اے آئی آئی بی) نے بھی عوامی ٹرانسپورٹ، پانی کی فراہمی اور نکاسی کے لئے سرمایہ کاری کی مالی معاونت کی ہے۔

ورلڈ بینک کی کراچی میں نئی اسکیموں کا آغاز 2017 میں کراچی نیبرہڈ امپروومینٹ پروجیکٹ      (کے این آئی پی) سے ہوا تھا  -

Karachi Neighborhood Improvement Project (KNIP)

کے این آئی پی کا حدف منتخب محلوں میں عوامی جگہوں کو بہتر بنا نا ہے۔  1500 سے زائد مقامی باشندوں ، کاروباری مالکان ، اساتذہ اور آس پاس کی یونیورسٹیوں کے طلباء ، برادری کے رہنماؤں اور منتخب عہدیداروں کے ساتھ مشاورت کے بعد،کے این آئی پی نے صدر ، ملیر اور کورنگی میں 39 ہیکٹر عوامی مقامات کی تعمیر یا بحالی کا منصوبہ مکمل کیا ہے- صدر میں، کے این آئی پی نے آرٹس کونسل اور اس سے ملحقہ چار بڑی سڑکوں کو ایک متحرک مقام میں تبدیل کردیا ہے۔ 10،000 مربع میٹر کی جگہ کو بس پارکنگ کے لئے استعمال ہونے والی ایک گلی سے، پیدل چلنے والے لوگرں کے لئے پلازہ میں تبدیل کر دیا گیا، جس میں خرید و فروخت کے کھوکھے، آرٹ اور عوامی مقامات کے علاوہ زیر زمین پارکنگ شامل ہے۔ اب تک مکمل شدہ کاموں سے اندازے کے مطابق 362،000 افراد مستفید ہو رہے ہیں جو قریب ہی رہتے ہیں ، کام کرتے ہیں اور تعلیم حاصل کرتے ہیں۔

      Competitive and Livable City of Karachi

 (کلیک) پروجیکٹ شہریوں کی شمولیت اور ذمہ دار صنفی تقاضوں سے ہم آہنگ منصوبہ بندی کو بڑھانے ، خدمات کی فراہمی کو وسعت دینے اور برقرار رکھنے اور شفاف اور موئثر وسائل کے استعمال کو فروغ دینے کے لئے مقامی کونسلوں کی کارکردگی کو مستحکم بنانے کے لئے کام کر رہا ہے۔ اس منصوبے کا مقصد بنیادی ڈھانچے اور خدمات تک بہتر رسائی کے ذریعہ 30 لاکھ سے زیادہ افراد تک پہنچنا ہے۔ 

Karachi Mobility Project

     کراچی موبلٹی پروجیکٹ (کے ایم پی)  کا مقصد کراچی میں منتخب راہداریوں کے ساتھ نقل و حرکت، رسائی اور حفاظت کو بہتر بنانا ہے۔ کے ایم پی پیلی راہداری کے ذریعہ شہری سڑکوں کے بنیادی ڈھانچے کے لیے مالی معاونت کرے گا۔ اس 21 کلومیٹر لمبی پیلی راہداری کے ساتھ ساتھ   بسوں کے تیز رفتار ٹرانسپورٹ نظام کے ذریعہ  نقل و حرکت کو محفوظ بنایا جائے گا اور ملازمتوں تک رسائی بہتر بنائی جائے گی۔ اس منصوبے کا ایک اہم مقصد خواتین کی نقل و حرکت کو محفوظ بنانا ہے ۔ یہ راہداری مشرق میں داؤد چورنگی سے شروع ہوتی ہے ، کورنگی صنعتی علاقے سے ہوتی ہوئی شہر کے مرکز میں نمائش کے مقام پر ختم ہوتی ہے۔ یہ شہر کے نقل و حرکت کے منصوبے میں شامل پانچ ترجیحی لائنوں میں سے ایک ہے اور اس سے سرجانی  ٹاون اور کورنگی صنعتی علاقے میں مسافروں کو فائدہ ہوگا۔ اس منصوبے سے سفر کا وقت ، سڑک پر ٹریفک سے ہونے والی اموات اور خارج   ہونے والے گیسوں کے اخراج میں کمی ہو گی۔

Karachi Water and Sewerage Services Improvement Project

(کے ڈبلیو ایس ایس آئی پی )کے ڈبلیو ایس ایس آئی پی-  کراچی میں صاف پانی کی رسائی کو بہتر بنانے اور کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی مالی اور آپریشنل کارکردگی کو بڑھانے کے لئے کراچی واٹر اینڈ سیوریج سروسز امپرومنٹ پروجیکٹ  منصوبوں کی سیریز میں پہلا منصوبہ ہے۔ اس پہلے منصوبے میں بنیادی ڈھانچے اور کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے اصلاحاتی منصوبے کے لئے معاونت شامل ہے۔

Solid Waste Emergency and Efficiency Project

سالڈ ویسٹ ایمرجنسی اینڈ ایفیشینسی پروجیکٹ (ایس ڈبلیو ای ای پی) کا مقصد کچرا جمع کرنا ،اس کی  نقل و حمل اور تلف  کرنے کو بہتر بنانا ہے۔ کراچی کے باسیوں کی اولین ترجیح کراچی میں خدمات کی ایک اہم ضرورت کھلے عام پھینکے جانے والے کچرے کے حجم کو کم کرنا ہے۔ جس سے صحت عامہ اور رِہائش کے حالات کو بہتر بنانے اور اس کچرے کو اٹھانے کی لاگت میں کمی کے ساتھ ساتھ شہری علاقوں میں سیلابی صورت حال سے نمٹنے میں بھی مدد ملے گی۔ شہر کے بنیادی نکاسیئ آب کے راستوں سےکچرے کی ہنگامی صفائی سے نمٹنے کے لئے 2020 مون سون  موسم کے دوران کی جانے والی سرگرمیوں پر سابقہ مالی معاونت کا اطلاق ہوتا ہے۔ اس کے بعد کے سالوں میں ، ایس ڈبلیو ایم خدمات میں بہتری سے کچرے کا نالوں میں بے دریغ پھینکے جانا کم ہوجائے گا ، جس کے نتیجے میں شہر کی قدرتی نکاسیئ آب کی گنجائش میں اضافہ ہوگا اور سیلاب میں کمی آئے گی۔

 

کیا ورلڈ بینک کے مالی تعاون سے چلنے والے منصوبوں میں انسداد تجاوزات مہم چل رہی ہے؟

نہیں ۔ انسداد تجاوزات مہم کے زیراہتمام کراچی میں ہونے والی سرگرمیاں جو 2018 میں شروع ہوئی تھیں ، شہر میں ورلڈ بینک کے تعاون سے چلنے والی کارروائیوں سے منسلک نہیں ہیں۔

کراچی میں بینک کے مالی تعاون سے چلنے والے منصوبوں کے کسی بھی مقام پر جبری بے دخلیاں یا مسماریاں عمل میں نہیں آئیں اور  حکومت سندھ کے ساتھ قانونی معاہدوں کے مطابق ، عالمی بینک کی مالی معاونت ان علاقوں میں کسی بھی سرگرمی کے لئے استعمال نہیں کی جاسکتی ہے جہاں ایسے آپریشن کیے گئے ہوں ۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ ورلڈ بینک کے تمام منصوبوں کو  ورلڈ بنک کی غیر رضاکارانہ دوبارہ آبادکاری کی پالیسوں کے اصولوں اور ضروریات کے مطابق

ڈیزائن اور ان پر عمل درآمد کرنا ہوتا ہے۔

ان کو ماحولیاتی اور سماجی فریم ورک

کے ماحولیاتی اور سماجی معیار (ESF)

 اور اس کی عمل درآمد کی پیشرو پالیسی5 (ESS5)

 میں مفصل بیان کیا گیا ہے۔4.12

ماحولیاتی اور سماجی فریم ورک کے ماحولیاتی اور سماجی معیار " زمین کے حصول ، زمین کے استعمال میں پابندیاں اور غیر رضاکارانہ آبادکاری" میں کہا گیا ہے کہ قرض لینے والا (یہاں پاکستان مراد ہے) جبری بے دخلی کا سہارا نہیں لے گا۔ بنیادی اصولوں کے مطابق زمین کے لازمی حصول کے لیے حکومت اختیارات کا استعمال قومی قوانین اور ماحولیاتی  اور سماجی معیار نمبر 5کے،  اور طریقہ کار کے بنیادی اصول کے مطابق ہونا چائیے۔ جس میں منا سب پیشگی  اطلاع، با معنی  شکایات  کے طریقہ کار کی فراہمی، غیر ضروری اور غیر متوازن طاقت کے استعمال سے گریز، مکمل معاوضہ اور دیگر امداد متاثرۃ لوگوں کے لیئے، تا کہ  وہ اپنی آمدن  اور زندگی کے معیار کو بہتر یا کم از کم بحال رکھ سکیں۔۔

 غیر ضروری اور غیر متوازن طاقت کے استعمال سے گریز کرنا ضروری ہے اور متاثرہ افراد کی بہتری میں مدد کرنے کے لئے مکمل معاوضے اور دیگر امداد کی فراہمی میں مدد کی جانی ضروری ہے ۔

 ای ایس ایس  5 کا  یہ بھی تقاضہ ہے کہ آباد کاری کی سرگرمیاں منصوبہ بندی اور ان کے نفاذ کے ساتھ ہی معلومات کے مناسب تبادلے ، معنی خیز مشاورت ، اور متاثرہ افراد کی شرکت یقینی بنائی جائے ۔اہلیت کی درجہ بندی کے مطابق، متاثرہ افراد وہ ہوسکتے ہیں جن کی زمین یا اثاثوں کے باضابطہ قانونی حقوق ہیں۔ زمین یا اثاثوں کے بارے میں باضابطہ قانونی حقوق نہیں رکھتے ہیں، لیکن ان کا زمین یا اثاثوں سے متعلق دعویٰ ہے جو قومی قانون کے تحت تسلیم شدہ یا قابل شناخت ہے۔ یا ان کا قبضہ یا استعمال کردہ زمین یا اثاثوں سے متعلق کوئی قابل شناخت قانونی حق یا دعویٰ نہیں ہے۔

ورلڈ بینک کراچی میں اور عالمی سطح پر ان اصولوں کا پابند ہے اور کوئی بھی غیر رضاکارانہ  دوبارہ آباد کاری بینک کی مالی معاونت سے چلنے والے منصوبوں کے تحت عالمی بینک کی پالیسی اور معیار کے مطابق ہونی چاہیے۔ کراچی میں ورلڈ بینک کے تعاون سے چلنے والے تمام منصوبوں کے لئے ان اصولوں کے عین مطابق ماحولیاتی اور سماجی انتظام اور دوبارہ آبادکاری کے فریم ورک تیار کِیئے گئے ہیں۔

انسداد تجاوزات کی موجودہ سرگرمیاں، جو کہ ورلڈ بینک کی مالی  معاونت سے چلنے والے منصوبوں سے منسلک نہیں ہیں، سب کے لئے بہت تشویش کا سبب ہیں ۔

جیسا کہ دیکھا گیا ہے ، وہ سب شعبے جہاں ورلڈ بنک کی مالی معاونت سے سرگرمیاں جاری ہیں ، ورلڈ بینک کی پالیسی کے پابند ہیں اور انہیں انسداد تجاوزات مہم کے اثرات سے پاک ہونا چاہیئے۔

اس کے علاوہ ،ورلڈ بینک اس وقت حکومت سندھ ، میئر کے دفتر اور وفاقی حکومت کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے، تاکہ وہ کراچی میں آباد کاری اور بحالی کے معاملات کے لئے شہر بھر کے لیئے فریم ورک تیار کرے جو بین الاقوامی معیار کے مطابق ہو۔ یہ کراچی کے لئے ایک اہم اور بہت ضروری قدم ہو گا۔ عالمی بینک اس طرح کے فریم ورک کی تیاری میں جلد مدد کے لئے پرعزم ہے اور گلی محلے  کی معیشت  کے مسائل کو سلجھانے کا ایک ایسا طریقہ واضح کرنے کے لیئے بھی پر عزم ہے جس میں سب کا حصہ  ہو۔ اس سلسلے میں ، ورلڈ بینک نے کراچی میں گلی محلے  کی معیشت کے بارے میں شعور پیدا کرنے کے لئے مقامی تحقیق کی معاونت کی ہے۔

ورلڈ بینک شہر کے تمام شراکت داروں کی رائے اور ان کی شمولیت کی قدر کرتا ہے اور کراچی شہر کے لئے جامع ترقیاتی ایجنڈے کو آگے بڑھانے اور مضبوط بنانے میں حکومت سندھ اور سول سوسائٹی دونوں کے ساتھ کام کرنے کے مواقع کا خیرمقدم کرتا ہے۔

مارچ 30، 2021